Results 1 to 2 of 2

Thread: فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

    فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم
    272 89245727 - فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

    انسان عمر بھر بہتر مستقبل Ú©Û’ لیے تگ ودو کرتارہتا ہے لیکن عمومی طورپر بعض مسائل Ø+Ù„ ہوجاتے ہیں اورکئی ایک بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔Ø+الات وواقعات ایسے پیدا ہوجاتے ہیں کہ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتاچلاجاتاہے اورصورت Ø+ال یہ بن جاتی ہے کہ ہم Ú©Ùˆ تومیسر نہیں مٹی کا دیا بھی
    گھرپیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

    موجودہ دور میں مسلم تشخص بØ+ران کا شکار ہے Û” انفرادی اوراجتماعی خودی لاغر اورکمزورہوگئی ہے ،معاشرتی ،معاشی اوردیگر کئی ایک پہلوؤں سے معاشرہ اخلاق باختہ ہوچکاہے ۔ہر مسئلہ کا Ø+Ù„ ہڑتال اورآہ وبکا میں تلاش کیا جاتا ہے ۔روایتی فکری گھٹن Ù†Û’ انسان سے آزادی ارادہ چھین لیا ہے Û”

    رہ گئی رسم اذاں روØ+ بلالی نہ رہی
    فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نہ رہی
    ضرورت اس امر Ú©ÛŒ ہے کہ عصر Ø+اضر Ú©Û’ مسائل کا Ø+Ù„ فکر اقبال میں تلاش کیا جائے Û” علامہ اقبالؒ Ù†Û’ مشرق ومغرب Ú©Û’ افکار Ú©Ùˆ کھنگالا ،لیکن اسلامی تعلیمات Ú©ÛŒ روØ+ Ú©Ùˆ ہر Ø+ال میں مد نظر رکھا۔ اقبالؒ کا نظریہ اخلاق بھی انہی بنیادوں پر قائم ہے ۔انسان کوصراط مستقیم پر گامزن رکھنے Ú©Û’ لیے اسلام Ù†Û’ جو طریقے بیان کئے ہیں علامہ اقبالؒ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ معنویت سے آشنائی Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ لگاتار کوشش Ú©ÛŒ ہے اورعہد Ø+اضر Ú©ÛŒ متصفیات Ú©ÛŒ روشنی میں ان Ú©ÛŒ توضیØ+ وتشریØ+ Ú©ÛŒ ضرورت پر اصرار کیا ہے۔

    مثلاََ عبدیت Ú©Û’ مفہوم Ú©Ùˆ نئی وسعتوں سے ہمکنار کرتے ہوئے اس نکتے پر زوردیاکہ انسان Ú©Ùˆ اس کا بندہ ہوتے ہوئے خودی Ú©ÛŒ خوبی بڑھانے Ú©ÛŒ سعی کرنی چاہئے اس سے انسان کا مرتبہ بلند ہوگا اورہر فرد Ú©ÛŒ Ø+یثیت ایک جیسی ہو جائے Ú¯ÛŒ Û” کسی Ú©Ùˆ کسی پر بØ+یثیت انسان برتری Ø+اصل نہیں ہوگی Û” جمہوریت Ú©ÛŒ اصل اساس واضØ+ کرنے Ú©ÛŒ جانب یہ ایک اہم پیش رفت ہوگی ہر کسی Ú©ÛŒ رائے کا اØ+ترام کیا جانا چاہئے۔ اگر اختلاف بھی ہو تو دلیل واستدلال Ú©ÛŒ مدد سے دوسروں Ú©Ùˆ ہم نوا بنایا جاسکتاہے Û” کسی Ú©ÛŒ رائے Ú©Ùˆ طاقت سے دبایا نہیں جاسکتا ،مساوات انسانی کا یہ تصور عہد قدیم میں نمایاں نہیں تھا کیونکہ غلامی اورجبریت Ú©ÛŒ روش عام تھی Û” دین اسلام Ù†Û’ Ø+کمت ودانائی سے غلامی Ú©ÛŒ زنجیروں Ú©Ùˆ توڑا اورانسانی وقار ،قدرمنزلت Ú©Ùˆ بتدریج ابھارا یوں جمہوری نظریات Ú©Û’ ارتقا Ú©ÛŒ داغ بیل ڈالی۔

    علامہ اقبالؒ اجتہاد پر زوردیتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اسلامی تعلیمات Ú©Û’ کئی ایک پہلو ابھی تک اپنی پوری توانائی سے نمایاں نہیں ہوئے ضرورت اس امر Ú©ÛŒ ہے کہ مزید غوروفکر Ú©ÛŒ مدد سے ان پنہاں Ø+کمتوں Ú©Ùˆ واضØ+ کیا جائے اوریوں فلاØ+ÛŒ انسانی معاشرے Ú©Û’ قیام Ú©ÛŒ راہیں روشن Ú©ÛŒ جائیں ۔اس سلسلہ میں اسلام Ú©ÛŒ اخلاقی تعلیمات انقلاب آفریں ثابت ہوسکتی ہیں ۔اسلام Ú©Ùˆ نافذ کرنے سے ان تمام مسائل ومشکلات سے نجات Ø+اصل Ú©ÛŒ جاسکتی ہے جس میں عہد Ø+اضر کا انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ جکڑا ہوا Ù…Ø+سوس کرتاہے۔

    دیار عشق میں اپنا مقام پیداکر

    نیازمانہ نئے صبØ+ وشام پیداکر

    خدااگر دل فطرت شناس دے تجھ کو

    سکوت لالہ وگل سے کلام پیداکر

    علامہ اقبالؒ Ù†Û’ معاشرتی زندگی میں تو ازن پیداکرنے Ú©Û’ لیے معیاری علوم Ú©ÛŒ اہمیت اورمعاشرتی علوم کا اØ+ترام مدنظر رکتھے ہوئے انسان کا اØ+ساس خود سے اس قابل بنایا کہ وہ اخلاق Ú©Ùˆ قانون Ú©ÛŒ Ø+یثیت دینے لگا پھر خود شناسی سے خدا شناسی کا سفر بڑے سلیقے سے Ø·Û’ کرنے Ú©Û’ گُر سکھائے۔آزادی اورآزادی ارادہ Ú©ÛŒ تفہیم یوں کرائی کہ آزادی ارادہ سے اخلاقی Ø+Ú©Ù… ممکن ہوسکے۔علامہ اقبالؒ عصر Ø+اضر Ú©ÛŒ مشکلات سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے خودی Ú©Ùˆ Ø+رکت وعمل سے ہمکنار کرنے Ú©ÛŒ تلقین کرتے ہیں ان کا خیال ہے کہ جمود کا شکار خودی زنگ آلود ہوجاتی ہے ۔علامہ اقبالؒ Ú©Û’ خیال میں ایک وقت آئے گا کہ پریشانیوں ،ناکامیوں اوررکاوٹوں کا اندھیرا ختم ہوجائے گا Û” کامیابی کا نور بکھرے گا اور پوری دنیا خداکے پیغام پر عمل پیراہوگی۔ یہی نقطہء نظر ØŒ مسلم فکر کا ہے اور یہی پیغام اورامید علامہ اقبال Ù†Û’ دلائی ہے Û”

    آسماں ہوگا سØ+ر Ú©Û’ نور آئینہ پوش

    اورظلمت رات کی سیماب پاہوجائے گی

    شب گریزاں ہوگی آخر جلوہ خورشید سے

    یہ چمن معمور ہوگا نغمہ Ø¡ توØ+ید سے

    امام الغزالیؒ ØŒ ابن مسکویہؒ اور علامہ اقبالؒ Ù†Û’ بچوں اورنوجوانوں Ú©ÛŒ تعلیم وتربیت پربے Ø+د زور دیاہے۔ خصوصاََ اخلاقی تربیت Ú©ÛŒ اہمیت Ú©Ùˆ اجاگر کیا ہے جس سے بہتر معاشرہ قائم کیا جا سکتاہے Û”

    بچوں Ú©ÛŒ تعلیم وتربیت اس وقت صیØ+Ø+ طورپرممکن ہوگی جب استاد Ú©ÛŒ عزت وتکریم Ú©ÛŒ جائے Ú¯ÛŒ Û” علامہ اقبالؒ اپنے اساتذہ Ú©ÛŒ بے Ø+د عزت کرتے تھے ØŒ مولوی میر Ø+سن ہوں یا پروفیسر آرنلڈ ان کا نام ہمیشہ اØ+ترام سے لیتے۔گورنمنت کالج لاہور میں علامہ اقبالؒ Ú©Û’ فلسفہ Ú©Û’ استاد پروفیسر آرنلڈ بے Ø+د خوبیوں Ú©Û’ مالک تھے Û” انہوں Ù†Û’ اقبالؒ Ú©Ùˆ تØ+قیق Ùˆ تنقید Ú©ÛŒ راہ پر ڈالا۔

    بیسیوں اسلامی ممالک ہیں ان کا اتØ+اد پارہ پارہ ہے، مسلمان ممالک میں ظلم واستبداد کا بازار گرم کیاجاتاہے۔ مرد،عورت بچے ،بوڑھے اورنوجوانوں کا قتل عام ہورہاہے عراق،مقبوضہ کشمیر،افغانستا٠† ،فلسطین ،چیچنیا اور دیگر کئی اسلامی وغیر اسلمی ریاستوں مسلمانوں Ú©Ùˆ گاجر مولی Ú©ÛŒ طرØ+ کاٹا جارہاہے ۔علامہ اقبالؒ Ù†Û’ تصور پاکستان سمیت ملت اسلامیہ کا تصور پیش کیا تھا جس کا مطلب ہے کہ تمام مسلمان ممالک تسبیØ+ Ú©Û’ دانوں Ú©ÛŒ طرØ+ اتØ+اد اوریگانگت Ú©Û’ دھاگے میں پروئے ہیں کسی بھی مسلم Ú©Ùˆ کوئی تکلیف پہنچی تو سب اس Ú©ÛŒ مدد کرنے پہنچیں اس کا درد Ù…Ø+سوس کریں ایک جسم Ú©ÛŒ طرØ+ کہ کسی عضو میں درد ہو تو پورا جسم درد Ù…Ø+سوس کرتاہے Û”Ø+رم شریف Ú©ÛŒ نگہبانی اورپاسبانی کا بھی سب Ú©Ùˆ فکر ہو اور پوری امت مسلمہ ایک ہوجائے۔

    ایک ہوںمسلم Ø+رم Ú©ÛŒ پاسبانی Ú©Û’ لیے

    نیل Ú©Û’ ساØ+Ù„ سے Ù„Û’ کر تابخاک کا شغر

    علامہ اقبالؒ Ù†Û’ مسلم تشخص قائم رکھنے اوریکجہتی ویگانگت Ú©Û’ لیے معاشیات Ú©Û’ بارے میں پانی کتاب ’’ علم لاقتصاد‘‘ میں یہ تجویزپیش Ú©ÛŒ ہے کہ اب خلافت توباقی نہیں رہی اس لئے مسلمان ایک دوسرے Ú©Û’ دکھ درد کا خیال رکھیں Û” جو پیداوار اورجس اسلامی ملک میں ہوتی ہے اس Ú©ÛŒ آپس میںتجارت Ú©ÛŒ جائے جس سے تمام اسلامی ممالک Ú©ÛŒ معیشت بہتر ہوگی اورتیسری دنیا میں جان Ù¾Ú‘ جائے Ú¯ÛŒ Û” علامہ اقبالؒ Ú©Û’ مطابق اس سے دلی سکون اورآسودگی Ø+اصل ہوتی ہے Û” علامہ اقبالؒ کا کلام، خطوط،تقاریرمضا٠…ین اوردیگر تØ+اریر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد قاری ان Ú©Û’ فکر ونظر سے اتفاق کرے یا انکار لیکن مثبت اثرات دل پر ضرور لیتاہے کیونکہ اقبالؒ کا پیغام بنیادی طورپر بے لوث اوربے غرض ہے Û” ان Ú©ÛŒ ہمیشہ سے کوشش بھی یہ ہی رہی ہے Û” فکر اقبالؒ کا اخلاقی اثر ÛŒ یہ بھی ہے کہ انسان عصر جدید میںرہے آپ میں لیڈر شپ Ú©ÛŒ خوبیاں پیداکرے کیونکہ آج Ú©Ù„ نظم ونسق اور لیڈر شپ Ú©ÛŒ تعلیم کا بے Ø+د دوردورہ ہے جبکہ علامہ اقبالؒ Ù†Û’ ایسے خیالات 1930میں دے دیئے تھے۔

    علامہ اقبالؒ Ù†Û’ خود بھی آزادانہ انداز سے بے لوث اوربے فکری Ú©ÛŒ بھرپورزندگی گزاری ۔انہوں Ù†Û’ جیتے جاگتے کئی کردار اداکئے ہیں۔استاد ،وکیل، سیاست دان ،شاعر،مفکر غرض یہ کہ ہر کردار Ú©Ùˆ بخوبی نبھایا ہے۔ معاشرتی میدان میں گھریلو زندگی ہو یا مجلسی صورتØ+ال وہ ہمیشہ انصاف اورتعلق داری سے کام لیتے Û” روزی کمانے Ú©Ùˆ بوجھ نہیں سمجھا،کہیںلالچ اورخود غرضی نہیں کی۔

    نوکری کی،وکالت کا پیشہ اختیارکیا Ø+تی کہ کالج ویونیورسٹی Ú©Û’ امتØ+انی پرچے تیارکئے اور جانچنے کا کام کیا۔ مختلف مضامین Ú©Û’ تراجم کئے Û” علامہ اقبالؒ Ù†Û’ عوام الناس Ú©Û’ لیے معاشیات پرکتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ لوگوں Ú©Ùˆ علم الاقتصاد Ú©Û’ گُر سکھائے عالی دماغ Ú©Û’ لیے خطبات دیے جو کتابی صورت میں شائع ہوئے۔مجموعہ Reconstruction of Religious Though In Islamاس عظیم افکارپر مبنی کتاب کا جو سات خطبات پر مبنی ہے اپنے فکری دوست سید نذیر نیازی سے اردو میں ترجمہ بھی اپنی نگرانی میں کرایا جو’’ تشکیل جدید الہیات اسلامیہ‘‘ Ú©Û’ عنوان سے شائع ہوئی ۔اس اعلیٰ مقام Ú©ÛŒ فکری کتاب Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے مشرق ومغرب کا فلسفہ جاننا نہایت ضروری ہے Û”

    علامہ اقبالؒ Ù†Û’ تقریباََ ایک سو سال قبل جن خیالات کا اظہار کیا تھاآج ہم یقینا ان خیالات Ú©Û’ تØ+ت زندگی بسر کرنے Ú©ÛŒ تگ ودو میں ہیں۔ اس Ù„Ø+اظ سے ہم اقبالؒ Ú©Û’ مستقبل میں جی رہے ہیں ۔انہوں Ù†Û’ اس عہد میں جو خواب دیکھے تھے ہم ان خوابوں Ú©ÛŒ تعبیر Ú©Û’ عہد میں زندہ ہیں۔ موجودہ دور Ú©ÛŒ اسلامی دنیا Ú©Û’ متعدد مسائل کا Ø+Ù„ جدید دورکے تقاضوں Ú©Û’ مطابق سائنسی فکر پروان چرھانے میں ہے Û” علامہ اقبالؒ Ú©Ùˆ اØ+سا س تھا کہ صدیوں سے جمود Ù†Û’ امت مسلمہ Ú©ÛŒ صلاØ+یتوں Ú©Ùˆ زنگ آلود کردیاہے۔اقوام مغرب Ú©ÛŒ سیاسی برتری ،علمی وفکری فتوØ+ات Ú©ÛŒ وجہ سے ایک نئی فضا قائم ہوچکی ہے فکری اجتہاد Ú©ÛŒ بے Ø+د ضرورت ہے Û” اگر امت مسلمہ اپنے وجود Ú©Ùˆ برقرار رکھنا چاہتی ہے

    تو اسے اپنے آپ Ú©Ùˆ سائنسی اور تیکنیکی ہنر مندیوں سے مسلØ+ کرناہوگا۔ جمود زدہ Ø+الات Ú©ÛŒ پستیوں سے Ù†Ú©Ù„ کر روشن مستقبل Ú©ÛŒ جانب پیش قدمی کرناہوگی۔ انہوں Ù†Û’ انفرادی اوراجتماعی طورپر مسلمانوں Ú©Ùˆ امید کا پیغام دیا ور یہ پیغام انسانیت Ú©Û’ لیے بھی ہے کہ مستقبل روشن بنایا جائے Û” آنے والے عہد میں زندگی Ú©ÛŒ Ø+قیقتوں سے نبردآزماہونے Ú©Û’ طریقے بتائے۔برصغیر پاک وہند Ú©ÛŒ صورتØ+ال Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ہوئے سیاسی اقتصادی اور تمدنی اصلاØ+ وترقی Ú©ÛŒ راہیں سمجھائیں Û”

    علامہ اقبالؒ ماضی ØŒ Ø+ال اورمستقبل Ú©Û’ شاعر اورمفکر گردانے جاتے ہیں انہوں Ù†Û’ نئے خوش آئند دور Ú©ÛŒ نشانیاں اُجاگر کیں Û” یقین Ú©ÛŒ دولت تقسیم Ú©ÛŒ عزم ÙˆØ+وصلے Ú©Û’ ساتھ آگے بڑھنے اور اقوام عالم Ú©ÛŒ برادری میں امتیازی مقام Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ خاطر فکری راہنمائی فراہم کی۔ علامہ اقبالؒ Ú©Ùˆ شاعرمشرق Ø+کیم الامت مفکر اورمصور پاکستان Ú©Û’ القابات سے یاد کیاجاتاہے۔لیکن بغورجائزہ لیا جائے توان کا پیغام عالمگیر اورآفاقی ہے ۔اسلام ایک ایسادین ہے جو تمام زمانوں اور تمام علاقوں Ú©Û’ لیے ہے ۔اسلام کا خدا رب العالمین ہے اور اسلام کا رسول رØ+مت العالمین ہے Û”

    اسلام کا آسمانی صØ+یفہ یعنی قرآن Ø+کیم ذکر العالمین ہے ۔اسلام Ú©ÛŒ تعلیمات ہمہ گر ہیں Û” اقبال جب اُمت مسلمہ Ú©ÛŒ بات کرتے ہیں تو دراصل وہ اسے ایک نمونہ بناکر پیش کرناچاہتے ہیں وہ ایک ایسانظام Ø+یات اپنانے پر زوردیتے ہیں جو ہر عہد اورمقام Ú©Û’ تقاضوں Ú©Û’ عین مطابق ہو۔ جب امت مسلمہ اس نظام Ø+یات پر عمل پیرا ہوگی توباقی تمام اقوام Ú©Û’ لیے وہ ایک رول ماڈل کا درجہ Ø+اصل کر Ù„Û’ گی۔

    علامہ اقبالؒ Ù†Û’ قائداعظم Ø’ Ú©Ùˆ جو خطوط تØ+ریر فرمائے ان میں یہی پیغام دیا کہ الگ وطن کا مطالبہ اس لیے ضروری ہے کہ ایک ایسی مثالی فلاØ+ÛŒ ،جمہوری اورخوشØ+ال ریاست قائم Ú©ÛŒ جائے جو تمام انسانوں Ú©Û’ لیے منبع ہدایت ہو۔جہاں ظلم Ú©ÛŒ کوئی صورت گوارا نہ Ú©ÛŒ جائے امن ومساوات ،اخوت صلہ رØ+Ù…ÛŒ ،عدل Ø+سن معاشرت ØŒ صداقت، امانت اوردیانت کا دور دورہ ہو Û” سبق پھر Ù¾Ú‘Ú¾ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا،لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا Ú©ÛŒ امانت کا۔عصر Ø+اضر Ú©Û’ جملہ مسائل کا Ø+Ù„ فکر اقبال پر عمل پیراہونے سے ممکن ہے Û”

    جب فکر اقبالؒ مرد مومن Ú©ÛŒ میراث بن جائے گا تو موجودہ دور میں مسلم تشخص کا بØ+ران یقینا ختم ہوجائے گا۔ الہیات اسلامیہ Ú©ÛŒ نئے دور Ú©Û’ مطابق تشکیل جدید Ú©ÛŒ جائے اورعلوم جدیدہ میں دسترس Ø+اصل کر Ù„ÛŒ جائے تو کامیابی ہوگی Û”

    ابرِ کوہسار

    علامہ اقبالؒ

    ہے بلندی سے فلک بوس نشیمن میرا

    ابرِ کہسار ہوں گل پاش ہے دامن میرا

    کبھی صØ+را ØŒ کبھی گلزار ہے مسکن میرا

    شہر Ùˆ ویرانہ مرا ØŒ بØ+ر مرا ØŒ بن میرا

    کسی وادی میں جو منظور ہو سونا مجھ کو

    سبزۂ کوہ ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو

    مجھ کو قدرت نے سکھایا ہے درافشاں ہونا

    ناقۂ شاہدِ رØ+مت کا Ø+ُدی خواں ہونا

    غم زدائے دل افسردۂ دہقاں ہونا

    رونقِ بزمِ جوانانِ گلستاں ہونا

    بن کے گیسو رخِ ہستی پہ بکھر جاتا ہوں

    شانۂ موجۂ صرصر سے سنور جاتا ہوں

    دور سے دیدۂ امید کو ترساتا ہوں

    کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں

    سیر کرتا ہوا جس دم لبِ جُو آتا ہوں

    بالیاں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں

    سبزۂ مزرعِ نوخیز کی امید ہوں میں

    زادۂ بØ+ر ہوں پروردۂ خورشید ہوں میں

    چشمۂ کوہ کو دی شورشِ قلزم میں نے

    اور پرندوں Ú©Ùˆ کیا Ù…Ø+وِ ترنم میں Ù†Û’

    سر پہ سبزے کے کھڑے ہو کے کہا قُم میں نے

    غنچۂ گل کو دیا ذوقِ تبسم میں نے

    فیض سے میرے نمونے ہیں شبستانوں کے

    جھونپڑے دامنِ کہسار میں دہقانوں کے

    اساتذہ

    علامہ اقبالؒ

    مقصد ہو اگر تربیتِ لعلِ بدخشاں

    بے سود ہے بھٹکے ہوئے خورشید کا پر تو

    دنیا ہے روایات کے پھندوں میں گرفتار

    کیا مدرسہ ، کیا مدرسے والوں کی تگ و دو!

    کر سکتے تھے جو اپنے زمانے کی امامت

    وہ کہنہ دماغ اپنے زمانے کے ہیں پیرو
    2gvsho3 - فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

    2gvsho3 - فکراقبال اور عصری مسائل تØ+ریر : ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •